درد دل آشنا جگر ہوتا
پھر گراں قدر وہ گہر ہوتا
رنج و راحت کو بانٹتے مل کر
"کوئی میرا بھی ہم سفر ہوتا"
یوم و شب ایک ہی لگن ہوتی
دیرپا رہ سکے اثر ہوتا
رفعتوں پر فلک بھی شرمائے
کاش ایسا بھی زور ور ہوتا
پاکبازی جتائی ہوتی تو
کچھ زیاں کا نہ خوف و ڈر ہوتا
غفلتوں سے نجات پاتے گر
کاوشوں کا ملا ثمر ہوتا
رہتی ایثار کی جو دھن ناصؔر
شادماں، پر سکوں یہ گھر ہوتا

0
46