درد دل آشنا جگر ہوتا |
پھر گراں قدر وہ گہر ہوتا |
رنج و راحت کو بانٹتے مل کر |
"کوئی میرا بھی ہم سفر ہوتا" |
یوم و شب ایک ہی لگن ہوتی |
دیرپا رہ سکے اثر ہوتا |
رفعتوں پر فلک بھی شرمائے |
کاش ایسا بھی زور ور ہوتا |
پاکبازی جتائی ہوتی تو |
کچھ زیاں کا نہ خوف و ڈر ہوتا |
غفلتوں سے نجات پاتے گر |
کاوشوں کا ملا ثمر ہوتا |
رہتی ایثار کی جو دھن ناصؔر |
شادماں، پر سکوں یہ گھر ہوتا |
معلومات