ہوش میں آ دکھا تو اپنی لیاقت غافل |
قوم کو ہے تری بے حد ہی ضرورت غافل |
رہبری کو دکھا، لے پھر سے قیادت غافل |
زندہ کر لے وہ پرانی روایت غافل |
کھوئی ہے جو میراث یہاں اسے پانا ہے |
حاصل ہو سکے دوبارہ عظمت غافل |
غالب ہو جاتی قلت بھی کثرت پر |
پیدا ہو ایماں کی وہ حرارت غافل |
حرص و طمع کے سودائی نہیں بننا ہے |
دہرانی نہیں ہے ویسی حماقت غافل |
ہے تقدیر پلٹتی محنت والوں کی |
وقت کی سارے جب سمجھیں نزاکت غافل |
بام عروج پہ ناصؔر پہنچے گی ملت |
گر ماضی سے پکڑ لیں گے عبرت غافل |
معلومات