بڑے تھے تم بڑے رہتے تو اچھا تھا
اصولوں پر کھڑے رہتے تو اچھا تھا
کبھی پی پی، کبھی لیگی، کبھی پی ٹی
سیاست سے بچے رہتے تو اچھا تھا
ہوا کے دوش پر اڑنے لگے یک دم
تم اپنوں سے جُڑے رہتے تو اچھا تھا
غبارِ راہ تھا منزل نہ تھی وہ تو
تم اس رہ سے پرے رہتے تو اچھا تھا
فقیہِ مصلحت بیں کیوں بنے آخر
فقیہ شہر تھے، رہتے تو اچھا تھا

38