لب پہ ہر وقت مولیٰ کی ثنا ہے
لطف مالک کا مجھ پہ جو ہوا ہے
کہکشاں اور تاروں کی یہ چمک
کیا فلک، کیا قمر یہ سب مہا ہے
ہے سزاوار تجھ کو کاری گری
کیا زمیں، کیا خلیج، کیا خلا ہے
باغباں نے پسند گُل ہے کیا
"چھوڑ کر کون گلستاں چلا ہے"
اک امانت کسی کی سارے یہاں
اُس نے جس کو بھی چاہا، لے لیا ہے
رب کی توصیف ہو رقم ناصؔر
خالقِ دُوجہاں کی گر رضا ہے

0
59