تمام شکوے بھلانے کو عید آئی ہے
وفا کا عہد نبھانے کو عید آئی ہے
خزاں کی رت یہ بدلنے کو ہو چلی جیسے
"چمن دلوں کا کھلانے کو عید آئی ہے"
سیاہ شب کی یہ تاریکیاں مٹیں گی اب
چراغ عشق جلانے کو عید آئی ہے
سبق بھی پیار کا یکسر بھلا دیا ہے پر
پیام چاہ جگانے کو عید آئی ہے
ملیں گے آج گلے لگ کے خوب ناصؔر ہم
کہ روٹھے ہیں جو، منانے کو عید آئی ہے

0
50