عید کی سوغات کے لمحے لبھانے آگئے
دیکھئے موسم یہ دوبارہ سہانے آگئے
رنجشیں ساری دلوں کی ہے بھلانے آگئے
"مومنوں خوشیاں منانے کے زمانے آگئے"
آ گئے ہیں بھول کر سارے گلے شکوؤں کو ہم
روٹھے یاروں کو گلے سے ہم لگانے آگئے
ہے سماں پر کیف چھایا، ہے چراغاں ہر طرف
سینہ میں غم کو چھپا کر مسکرانے آ گئے
نغمہ ء پیار و وفا کی محفلیں ہیں پر کشش
عشق و الفت کی بہاروں کو سجانے آگئے
مونس و غم خوار، دکھ سکھ کے بنیں گے ساتھی ہم
درد دل کے جزبوں کو من میں بسانے آگئے
پیش ناصؔر ہے مبارکباد، ہو جائے قبول
فرض جو اخلاقی اپنا ہے نبھانے آگئے

0
21