بلا وجہ نہیں گھبرائیں گے زمان سے ہم
نہ خوف کھائیں گے پھر سیخ پا بیان سے ہم
سنہری یادیں لئے سوگئے تو سپنے میں
"اتر کے آئے ترے پاس آسمان سے ہم"
نیاز مند نہ رہ پائے غم یہ کھاتا ہے
جو چاہتے نہیں تھے کہہ گئے زبان سے ہم
اشارہ کو جو سمجھتے، سراغ کرتے حاصل
سرے کو پاگئے نقش پا کے نشان سے ہم
پسند کو جاننے ناصؔر مشاہدہ ہو ضرور
جو چاہيئے انہیں تاڑتے گمان سے ہم

0
70