آزاد پسندوں کا جہاں اور ہی ہے
مخمور ہو تو کُوئے مغاں اور ہی ہے
نرگس کہیں چمپا کہیں گل لالہ کھِلے
گلشن کی فضا، حُسن و سماں اور ہی ہے
حق تلفی پنپنے کبھی دینگے نہیں گر
انصاف ہو قائم تو اماں اور ہی ہے
چرچے تو زباں پر ہیں کسی اور کے ہی
اس خانۂ دل میں تو نہاں اور ہی ہے
تعلیم ہی ناصؔر نہیں اک مسئلہ ہے
محروم کی فریاد و فغاں اور ہی ہے

0
60