ایک اک منظر میں صورت آپکی دِکھلائے گی |
زندگی ہم کو تمھاری یاد سے بہلائے گی |
لفظ پلٹیں گے ترا لہجہ تری خوشبو لئے |
جب غزل میری کبھی تیری زباں تک آئے گی |
آگئے جس موڑ پر ہم تم محبت کے سبب |
دیکھنا رَستہ یہی اُلفت ہمیں دِکھلائے گی |
ضَبط کر جائیں گے ہم آنسو بَہم مٹتے ہوئے |
زندگی کیا موت بھی ہنس کر ہمیں ملوائے گی |
زندگی گر وَصل کے طالب سے پیچھے رہ گئی |
یہ جدائی موت سے آگے اسے لے جائے گی |
پیکرِ جاناں تَصّور میں رہے گا دَم بَدم |
اور شہزادی مری، میری غزل کہلائے گی |
معلومات