تقاضائے طبیعت زر کی خواہش میں مچل جائے |
تعیش کی تپش زوری سے دل اپنا ابل جائے |
نہ مغلوب گماں ہونا، نہ کاوش سے مکرنا ہے |
"ہوائیں سر پھری تھم جائیں تو موسم بدل جائے" |
ہے رغبت تو مقدر ہو درخشاں طفل مکتب کا |
اگر جہد مسلسل کے یہاں سانچہ میں وہ ڈھل جائے |
مصمم ہو ارادیں تو ندامت سے بچیں گے ہم |
پشیمانی نہیں آ سکتی من میں عزم جو پل جائے |
ہو فرصت تو فلاحی کاموں میں دلچسپی لینی ہے |
کبھی ملت کی خاطر سینہ میں کچھ غم اچھل جائے |
خبر ناصؔر نہیں مالک پکڑ یا درگزر کر دے |
قیامت میں کہیں سے کام عاصی کا نکل جائے |
معلومات