نہ کچھ کہنا پڑے اور مان جائے
یہ دل تم پر نہ کیوں قربان جائے
بسی ہو روح بن کر میرے اندر
نکلتی ہو تو جیسے جان جائے
سہی جائے نہ ہم سے یہ جدائی
نہ جی سے وصل کا امکان جائے
نہیں ہٹتے تمھارے راستے سے
بلا سے راہ میں طوفان آئے
کٹے جو پل تمھاری آرزو میں
انہی سے زیست میں ارمان آئے
کریں گے جان دے کر میزبانی
جو تم بن کر کبھی مہمان آئے

0
114