تصویر میں جیسے ترا چہرہ پایا
کچھ ہو بہو نزدیک سے ویسا پایا
بے آبروُ ہو کے جو پلٹ کے آئے
کوچہ پہ ترے سخت سا پہرہ پایا
ہر مات نے ہمت ہے بندھائی میری
امید نئی جاگی ہے جو رسوا پایا
اقرارِ وفا کی یہ علامت دیکھی
تسلیم میں سر خم کئے شیدا پایا
سرگرم ہو ملت کے لئے تحسیں ہے
بہبودِ خلائق میں جو ڈوبا پایا
سنجیدگی نے جیت لیا دل ناصؔر
پُرعزم انہیں اور ہے پختہ پایا

0
46