ماحول شگوفوں سے بھرا عید کا دن ہے
آ مجھ کو گلے سے تو لگا عید کا دن ہے
ہے وصل کا موسم جو چلا عید کا دن ہے
"دل دل سے ملاؤ تو ذرا عید کا دن ہے"
سینہ سے نکل جائے یہ کینہ کی نحوست
سارے گلے شکوؤں کو بھلا عید کا دن ہے
خلجان و خلش دل میں کبھی آنے نہ پائے
الفت کا یہاں دیپ جلا عید کا دن ہے
ہر چھوٹے بڑے سے رہے اکرام و عنایت
ہم برتیں اخوت ہی سدا عید کا دن ہے
ہیں موجب زحمت یہ تکلم کی ادائیں
انداز میں ہو پیار و وفا عید کا دن ہے
غنچوں کا تبسم ہو، چمن مہکے یہ ناصؔر
گلشن کی بدل جائے فضا عید کا دن ہے

0
34