ہچکولے کشتی کھا رہی اپنی بھنور میں ہے |
بچنا بھی اپنا اس کے ہی اب مقتدر میں ہے |
غمخواری ہے دلِ بے کراں میں بھری ہوئی |
"سارے جہاں کا درد ہمارے جگر میں ہے" |
مہکی فضائیں، دلکش و رنگیں شگوفہ نو |
پُر کیف، پُر بہار سماں وہ نظر میں ہے |
ماں کی دعاؤں سے ٹلیں گی سب بلائیں اور |
دشواری ہوگی دور جو بھی رہ گزر میں ہے |
دل شکنی، لعن طعن سے ناصؔر کنارہ ہو |
شرمندگی مگر چھپی رہتی جو شر میں ہے |
معلومات