ہچکولے کشتی کھا رہی اپنی بھنور میں ہے
بچنا بھی اپنا اس کے ہی اب مقتدر میں ہے
غمخواری ہے دلِ بے کراں میں بھری ہوئی
"سارے جہاں کا درد ہمارے جگر میں ہے"
مہکی فضائیں، دلکش و رنگیں شگوفہ نو
پُر کیف، پُر بہار سماں وہ نظر میں ہے
ماں کی دعاؤں سے ٹلیں گی سب بلائیں اور
دشواری ہوگی دور جو بھی رہ گزر میں ہے
دل شکنی، لعن طعن سے ناصؔر کنارہ ہو
شرمندگی مگر چھپی رہتی جو شر میں ہے

0
70