قوم و ملت کی بھلائی کے لئے جیتا ہو‌ں
اس کے خدمت کی تمنا ہی جی میں پالا ہوں
بے کسوں اور ضعیفوں کی مدد کرتا ہوں
نالہ گر کی بھی مدارات پہ میں مرتا ہوں
گندے ماحول میں انسان بہک سکتا ہے
جو بہک جائے اسے سیدھی رہ پر لاتا ہوں
ذلت و پستی جو ناسور کی اک صورت ہے
انقلابی ہو مہم کوئی یہاں، شیدا ہوں
تندہی اور ہے احساس ہمیشہ غالب
فرض پورے میں بحسن و خوبی کر لیتا ہوں
شعلے نفرت کے نہ کر سکتے کبھی خاکستر
شمع الفت پہ جو منڈلائے وہ پروانہ ہوں
جن کی قربانی سے شوکت ملی ناصؔر ہم کو
ان ہی اسلاف کی میراث کا دیوانہ ہو‌ں

0
32