لوگ تو ملتے ہیں خوشی کے ساتھ
من نہیں ملتا پر کسی کے ساتھ
دور جنگل میں گھر بنانا ہے
اب نہیں رہنا آدمی کے ساتھ
آنکھ کھولوں عجیب لگتا ہے
لڑتا رہتا ہو روشنی کے ساتھ
پھر وہی ہے باعثِ ذلت
پھر وہی ہم کہ ہیں اسی کے ساتھ
پھر تماشا لگا کے دنیا میں
دیکھتا ہے خدا خوشی کے ساتھ
شہزاد احمد

0
84