کاش امت کی جو بگڑی کو بناتے جاتے |
کام دعوت کا بھی سینہ سے لگاتے جاتے |
فکر کے حلقے محلوں میں سجاتے جاتے |
گشت میں کوچے گلی خود کو تھکاتے جاتے |
ديں کے ماحول کی برکت سے ہوا بدلاؤ ہے |
"دیکھ لیتے ہیں اب اس بام کو آتے جاتے" |
شرک و بدعت کی جڑیں کاٹنے کی مشق ہُوتی |
رہ سے ہم گندگی ہی ساری ہٹاتے جاتے |
رحم کرنے سے تو رحمٰن بھی خوش ہو جائے |
آسماں والے کو بھی ایسے مناتے جاتے |
حال کے نقد تقاضہ کو سمجھ پاتے گر |
بچھڑے بندوں پہ ترس کھا کے ملاتے جاتے |
اپنے منصب کی جو پہچان ہو جاتی ناصؔر |
بن کے پھر داعی فریضہ کو نبھاتے جاتے |
معلومات