آتی ہے بس مدینہ سے خوشبو طہور کی |
عنبر کی زعفران کی عود و بخور کی |
برسات رحمتوں کی چلی ہے غفور کی |
چادر تنی ہے گنبد خضری پہ نور کی" |
ہر رسم مشرکانہ فنا ہو گئی یہاں |
عالم میں خیر ہر سو ہے چھائی ظہور کی |
عزی، ہبل یہ لات بھی نکلے ہیں کعبہ سے |
بعثت سے ناک کٹ گئی کفر و غرور کی |
بدکاری کو مٹایا سلیقے سے آپ ؐ نے |
کاٹی ہے ڈور سارے ہی فسق و فجور کی |
رقص و سماع ختم ہوا، جشن و عیش بھی |
محفل پہ اوس پڑ گئی کیف و سرور کی |
رحمت بنایا رب ﷻ نے ہے ناصؔر حبیب ؐ کو |
منشائے ایزدی سے ہے آمد حضور ؐ کی |
معلومات