آتی ہے بس مدینہ سے خوشبو طہور کی
عنبر کی زعفران کی عود و بخور کی
برسات رحمتوں کی چلی ہے غفور کی
چادر تنی ہے گنبد خضری پہ نور کی"
ہر رسم مشرکانہ فنا ہو گئی یہاں
عالم میں خیر ہر سو ہے چھائی ظہور کی
عزی، ہبل یہ لات بھی نکلے ہیں کعبہ سے
بعثت سے ناک کٹ گئی کفر و غرور کی
بدکاری کو مٹایا سلیقے سے آپ ؐ نے
کاٹی ہے ڈور سارے ہی فسق و فجور کی
رقص و سماع ختم ہوا، جشن و عیش بھی
محفل پہ اوس پڑ گئی کیف و سرور کی
رحمت بنایا رب ﷻ نے ہے ناصؔر حبیب ؐ کو
منشائے ایزدی سے ہے آمد حضور ؐ کی

0
32