ہمارے بن میں کبھی کِھلتے تھے وہ پھول تمام |
اُچھلتے کودتے پھرتے تھے بس عجولِ تمام |
درخت کٹ گئے جنگل ہوا امولِ تمام |
پھر آگئیں جو مشینیں ہوئے وہ مُول تمام |
ہرا بھرا تھا بید و بُرج سے چارِ سو |
ہوا وہ جھاڑ ختم بن ہوا فضول تمام |
وہ ندیاں ختم اورِ چشمے ہو ئے ہیں ناپید |
خدا کی رحمتوں کا ہو گیا نزول تمام |
یہاں کے لوگ بڑے با اصولِ ہوتے تھے |
ہوئی وہ نسل جواں ہو گئے اصول تمام |
ہے لوگ کرتے ہیں چشم و زباں سے قتلَ یہاں |
ہیں آنکھ اور زباں سب ہوے بسول تمام |
شریف النفس اور سادہ لوح لوگ تھے جو |
وہ ہو گئے ہیں اب خاک میں خُلول تمام |
ہم آے دیکھنے وہ خوبصورت ارض و سما |
کیا رئیسِ زیاں وقت و زر فضولِ تمام |
معلومات