اہل فن ہے نہ پسر کیا کرتے |
شکوہ کس سے ہو پدر کیا کرتے |
ہو چکی تنگ زمیں ہے اپنی |
"لے کے ہم شمس و قمر کیا کرتے" |
جس پہ نظریں جمی تھیں مدت سے |
پھیر لی اس نے نظر کیا کرتے |
قدر داں رکتے نہیں ہیں اکثر |
لے اڑے سارا ثمر کیا کرتے |
ہے کہاں امن و اماں راہوں میں |
لٹ گیا زاد سفر کیا کرتے |
اب بھی آزاد لٹیرے ہیں یہاں |
زخم خوردہ ہے نگر کیا کرتے |
ہم مکلف ہے سعی کے ناصؔر |
گر یہ مٹتا نہیں شر کیا کرتے |
معلومات