مجھے کیا پتہ، ہے یہ پیار دل میں حضور کم |
ہے گماں مگر یہی ہوگا قدرے شعور کم |
"مری زندگی میں ہوا نہیں ہے سرور کم" |
جو عدو ہیں پر انہیں ہی لگے یہ بطور کم |
میں نہ ڈگمگایا کبھی نہ شکوہ کیا کبھی |
کئی رنج جھیلے نہ ہو سکا یہ صبور کم |
ملے جب خدا سے ہمیشہ شکر ادا کریں |
نہ یہاں ہو پائے کبھی عطا پہ شکور کم |
مزہ کیا ہے گر یہ ستم پنپ سکے ہر جگہ |
بڑے سخت قاعدے رہ کے بھی نہ ہو جور کم |
مٹے اپنی ذات سے پہلے بھونڈی اکڑ مکڑ |
یہ ڈھٹائی کم کرے اور برتے غرور کم |
مارے ہول کے بھی ناصر نہ کم ہو مطالعہ |
ہیں ضخیم باب ابھی پڑے، نہ سطور کم |
معلومات