ہو آمد نئے سال کی کچھ سہانی |
ہو ساگر کے ساحل پہ محفل سجانی |
کہ گونجے پٹاخے، ہو جشن چراغاں |
چلو مل کے اپنائیں گے رت پرانی |
نہ ماتھے پہ کوئی شکن ہو نہ الجھن |
بھلا کے گلے رسم بھی ہے منانی |
کریں شمع روشن لہو کو جلا کر |
زمانہ یہ دہرائے گا پھر کہانی |
تقاضہ یہی ہے رہیں ہوش میں ہم |
خدارا اجڑنے نہ پائے جوانی |
شگفتہ جبیں اور وجہ حسیں ہو |
تبسم ہے زندہ دلی کی نشانی |
ڈگر پرخطر آئے گر رہ میں ناصؔر |
نبھانا ہے پیغام الفت کو جانی |
معلومات