دل جلے دلبر کے فغاں اور بھی ہے |
زخم کہن، قلب تپاں اور بھی ہے |
راہ سے بھٹکانے کی شاید کڑی ہو |
"نقش پا کے دیکھے نشاں اور بھی ہے" |
چاند ستاروں کی طرف اب ہیں قدم |
پردہ کے اس پار جہاں اور بھی ہے |
حسن فریبی کا فقط کرب نہیں |
رنج و الم دل میں نہاں اور بھی ہے |
کرتے ہیں ناصؔر جو یہاں عشق و وفا |
چین سے تو جائے، زیاں اور بھی ہے |
معلومات