دنیائے فانی سے تو سارے ہی جانے آئے |
بندے تو عاقبت کا توشہ جمانے آئے |
رنج و الم سے بھی یارانہ نبھانے آئے |
"لگتا ہے اس جہاں میں ہم غم اٹھانے آئے" |
دلکش یہ خوش نما تتلی، خوش نوا ہے بلبل |
موسم بہار کے گلشن میں سہانے آئے |
عیش و نشاط کی محفل نے کیا ہے مبہوت |
کچھ لمحے درد و غم سے چھٹکارہ پانے آئے |
دل جیت لے سخن سازی سامعین کے جو |
چھائے سرور ایسی غزلیں سنانے آئے |
در اصل پیار والے مرتے نہیں کبھی ہیں |
آغوش عشق میں الفت کو بسانے آئے |
جرم عظیم کے ناصؔر ہم نہ مرتکب ہوں |
جو بچھڑے ہیں انہیں مولی سے ملانے آئے |
معلومات