تمہاری آنکھیں اگر شرط ٹھہریں جینے کو
کچھ اور دھڑکنیں مطلوب ہوں گی سینے کو
جنابِ خضر کی اب مصلحت خدا جانے
بھنور میں توڑتے ہیں جانے کیوں سفینے کو
ضعیف والدہ جنمے شریف شہزادہ
گلہ ہی گھونٹ کے مارا ہے جب کمینے کو
لبوں کے جام میں یہ بھیگے لب نچوڑے جائیں
شراب جان کے پھر چوسیے پسینے کو
تمام یادیں اسی دل کو راس آئیں گی
لہذٰا سینے میں ہی دفن کر دفینے کو

0
13