عیش و عشرت کے ہو ساماں تو پھسل جاتے ہیں لوگ
ہلکی تحسین و ستائش سے چہل جاتے ہیں لوگ
زیب و زینت کا زمانہ پر خطر ہے دوستوں!
"دیکھتے ہی دیکھتے کتنے بدل جاتے ہیں لوگ"
کرتے ہیں اعراض سارے کسمپرسی میں مگر
مال و دولت کے خزانے ہو، پگھل جاتے ہیں لوگ
اخروی فکریں سرے سے ہی ندارد کر دی پر
وقتی آسائش مقدر ہو، بہل جاتے ہیں لوگ
جچتی ہے آسودگی ناصؔر نہ ہرگز آجکل
کیا پرائے، کیا اعزہ، سب ہی جل جاتے ہیں لوگ

0
60