جا نہیں پائے کبھی جا کر دلِ ناشاد سے |
سامنے پایا تمھیں ہم نے تمھاری یاد سے |
کر دیا مانا اِسے دستور ِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِ الفت نے رہا |
قید میں ملتی رہی تیری خوشی آزاد سے |
تارے گن گن کر شبِ ہجراں گزاری بھی اگر |
چاند کے بِچھڑے کو کیا اس کثرت و تعداد سے |
معلومات