اشک مژگاں پر نکل آئیں بہانہ ہوتا ہے
بھائیں وہ ربﷻ کو مقدر میں مدینہ ہوتا ہے
دل فنا ہو عشق آقا ؐ میں، دہانہ ہوتا ہے
"مصطفی ؐ کے عاشقوں کا دل خزانہ ہوتا ہے"
بخت میں جس کے بلاوا لکھ دیا جائے یہاں
روضہ ؐ کی پھر وہ زیارت کو روانہ ہوتا ہے
گنبد خضری ؐ میں جو سرکار ؐ کے ہو روبرو
لب پہ جاری اس کے مدحت کا ترانہ ہوتا ہے
با ادب ہو، چشم نم ہو، پھر بیاں ہو حال دل
چاہ کا انداز تھوڑا شوقیانہ ہوتا ہے
انکساری کا بنے پیکر، مروت کا نمونہ
طرز بھی اشراف کا واں عاجزانہ ہوتا ہے
جب عمل پیرا ہوں گے سیرت پہ ناصؔر آپ ؐ کے
تب نچھاور ہم پہ سارا جو زمانہ ہوتا ہے

0
20