وعدۂ محبت کو جو یہاں نبھائیں گے
منزل وفا اپنی سامنے وہ پائیں گے
دل کے سارے زخموں کو سینے میں چھپائیں گے
"مشکلیں پڑیں گی جب اور مسکرائیں گے"
جستجوئے پیہم نے حوصلہ میں جاں بھر دی
اب قدم نہ میداں میں اپنے ڈگمگائیں گے
ہو کہیں سحر روشن تو ہو چاندنی پھیلی
مہر و ماہ بن کے ہر سمت جگمگائیں گے
پرخلوص فرمائش طالبین کی جب ہو
نغمہ پیار کا تب محفل میں گنگنائیں گے
کج روی، کدورت از خود ہی مٹتی جائے گی
صدق دل سے گر شکوے سارے ہم بھلائیں گے
میل جول رکھنے والوں پہ آفریں ناصؔر
خاکساری سے وہ آزردہ کو منائیں گے

0
42