وعدۂ محبت کو جو یہاں نبھائیں گے |
منزل وفا اپنی سامنے وہ پائیں گے |
دل کے سارے زخموں کو سینے میں چھپائیں گے |
"مشکلیں پڑیں گی جب اور مسکرائیں گے" |
جستجوئے پیہم نے حوصلہ میں جاں بھر دی |
اب قدم نہ میداں میں اپنے ڈگمگائیں گے |
ہو کہیں سحر روشن تو ہو چاندنی پھیلی |
مہر و ماہ بن کے ہر سمت جگمگائیں گے |
پرخلوص فرمائش طالبین کی جب ہو |
نغمہ پیار کا تب محفل میں گنگنائیں گے |
کج روی، کدورت از خود ہی مٹتی جائے گی |
صدق دل سے گر شکوے سارے ہم بھلائیں گے |
میل جول رکھنے والوں پہ آفریں ناصؔر |
خاکساری سے وہ آزردہ کو منائیں گے |
معلومات