جو ملت سے اپنے وفادار ہوں گے |
وہ ہر مسئلہ سے خبردار ہوں گے |
بدن کو تھکائے، پسینہ بہائے |
ہمہ وقت دھن میں گرفتار ہوں گے |
فنا رہتے ہیں بہتری میں جو اکثر |
سدا خیر کے ہی طلبگار ہوں گے |
کھپایا یہ سرمایہ گر قوم پر ہو |
وہی تو حقیقی اداکار ہوں گے |
اٹھایا ہو کاندھے پہ جو بوجھ سب کا |
وہ سارے کے سارے طرفدار ہوں گے |
لگاتار ترغیب دیتے رہیں ہم |
ابھر جائیں جزبے، مددگار ہوں گے |
جگر موم، گفتار شیريں ہو ناصؔر |
تغیر کی خاطر ملنسار ہوں گے |
معلومات