جو ملت سے اپنے وفادار ہوں گے
وہ ہر مسئلہ سے خبردار ہوں گے
بدن کو تھکائے، پسینہ بہائے
ہمہ وقت دھن میں گرفتار ہوں گے
فنا رہتے ہیں بہتری میں جو اکثر
سدا خیر کے ہی طلبگار ہوں گے
کھپایا یہ سرمایہ گر قوم پر ہو
وہی تو حقیقی اداکار ہوں گے
اٹھایا ہو کاندھے پہ جو بوجھ سب کا
وہ سارے کے سارے طرفدار ہوں گے
لگاتار ترغیب دیتے رہیں ہم
ابھر جائیں جزبے، مددگار ہوں گے
جگر موم، گفتار شیريں ہو ناصؔر
تغیر کی خاطر ملنسار ہوں گے

0
53