پرانی سوچ کو گر تم بدل سکو تو چلو |
جدید نسل کے کچھ سنگ مل سکو تو چلو |
وجود کامنی، نازک مہین چہرہ ہے |
"سفر میں دھوپ تو ہوگی جو چل سکو تو چلو" |
ڈگر کٹھن ہے مقابل پڑی ہوئی اپنے |
وفا کے کھیل میں دے اپنا دل سکو تو چلو |
نہ ڈگمگائے قدم راہِ عشق میں اے صنم |
کسوٹی سخت ہُوگی اس میں جل سکو تو چلو |
تقاضہ وقت کا ناصؔر یہی ہے سوچئے گا |
بے باک بن کے اگر تم نکل سکو تو چلو |
معلومات