بنا کاوش کے کچھ بدلا نہ جائے
گلستاں ہو حسیں سوچا نہ جائے
نگاہوں نے دی ہے الفت کی دستک
"محبت کی وہ آہٹ پا نہ جائے"
برتنا ہے رفاقت پہلے گہری
کسی کو سرسری پرکھا نہ جائے
صدا مظلوم کی بھی رنگ لائے
اگر پیروں تلے کچلا نہ جائے
دراڑيں دل کی ناصؔر مٹ سکیں گی
پرانے زخم کو چھیڑا نہ جائے

0
63