اجڑے وہ آشیاں تک گیا ہوں |
بیتی اک داستاں تک گیا ہوں |
دل پہ جو رکھ کے پتھر کبھی میں |
"پوچھتے ہو کہاں تک گیا ہوں" |
شاملِ غم بنوں سوچ کر ہی |
چھوڑنے کارواں تک گیا ہوں |
پا سکوں منزلِ ہستی اپنی |
اُس خطِ کہکشاں تک گیا ہوں |
قلبِ مضطر کی لینے دعائیں |
نُزہَتِ جاوداں تک گیا ہوں |
داد خواہی کی رغبت میں ناصؔر |
دربدر ناتواں تک گیا ہوں |
معلومات