نظریں ہوں با حجاب، مت دیکھا کر
نکلے ہیں بے نقاب مت دیکھا کر
کیوں خالی ہاتھ بھی سکندر کے تھے
"جگ فانی کے سراب مت دیکھا کر"
ناممکن کچھ نہیں دہر میں لیکن
لا حاصل جو ہیں خواب مت دیکھا کر
اپنی تصحیح کا ارادہ کر لے
مقصد پر جم، خطاب مت دیکھا کر
بن جانا ہے تجھے بلا کا حافـظ
چاہے کچھ ہو، کتاب مت دیکھا کر
رکھنا پر اعتمادی کو ہے ناصؔر
گر ہوں منفی جواب، مت دیکھا کر

0
51