خوابیدہ دل کو پہلے تو بیدار کردیا
اور پھر مرے وجود کو مسمار کردیا
تو جب نہیں تھا زندگی خوشحال تھی مری
آمد نے تیری اس کو بھی دشوار کردیا
میں زندگی کی شان میں لکھتی رہی غزل
اور زندگی نے مجھ کو ہی بیزار کردیا
آسائشیں جہان کی اِس پار تھیں سبھی
مجھ کو مرے نصیب نے اُس پار کردیا
ہر غم سے زندگی نے دلاکر رہائیاں
فرقت کے غم میں دل کو گرفتار کردیا
دل عادی ہو چکا تھا تنافر کی آگ کا
پھر تیرے عشق نے مجھے بیمار کر دیا
افسوس دل کی ہم نے ہر اک بات مان کر
خود اپنے دل کو ہم نے ہی بیکار کردیا
اس نے کہا تھا ساتھ ہمیشہ نبھاؤں گا
خلوت پسند دل تھا سو انکار کر دیا
عشقِ بتاں پہ تم کو تھے درکار چند شعر
وہ کام ہم نے آپ کا سرکار کر دیا
شعر و سخن کا شائلؔہ رکھتے تھے ہم ہنر
اک نَقصِ ناگزیر  نے بے کار کر دیا

3
24
اوہ اوہ

0
تخیل و ترکیب کمال ہے بس شاید عروض کے حوالے سے نظر ثانی درکار ہے۔

شکریہ محترم ،

0