زمانہ میں تجھ سا نہ کوئی حسیں ہے |
ترا ہی تو چہرہ فقط دل نشیں ہے |
جگر میں یہی درد و غم جاگزیں ہے |
"سنائیں اسے کیسے سنتا نہیں ہے" |
لیاقت اجاگر کريں اپنی پہلے |
گڑھے سر پہ تب اپنے تاج و نگیں ہے |
نہ دولت نہ طاقت، شرافت ہے اعلی |
وہی بازی جیتے جو خندہ جبیں ہے |
ہے کیوں مبتلا یاس میں تو اے دہقاں |
اگر نم ہو تو کار آمد زمیں ہے |
بے شک علم و فن نے یہ تاثیر چھوڑی |
گلی کوچہ چین و سکوں کا امیں ہے |
رہیں کرتے ناصؔر سعی مسلسل |
مقدر سنور جائے پختہ یقیں ہے |
معلومات