دوسروں کے یہ سہارے نہیں اچھے لگتے |
بے کسی کے بھی نظارے نہیں اچھے لگتے |
موج سرکش کے یہ دھارے نہیں اچھے لگتے |
"ہم کو دریا کے کنارے نہیں اچھے لگتے" |
آب الفت سے بجھانی ہے یہ نفرت کی آگ |
نفرتوں کے یہ شرارے نہیں اچھے لگتے |
با ادب سادگی سے چاہنے والوں کو صنم |
شوخ چنچل سے اشارے نہیں اچھے لگتے |
انکساری کو برتتے ہیں شرافت والے |
خود سری کے جو ہیں مارے نہیں اچھے لگتے |
اہل سرمایہ کے سب کام نکل جاتے ہیں |
ذی وجاہت کے اجارے نہیں اچھے لگتے |
بے زباں کی نہ چلی ہے نہ چلیگی ناصؔر |
اف یہ مسکین پہ آرے نہیں اچھے لگتے |
معلومات