میرا غم خوار میرے پاس نہیں
دل کو کچھ حوش اور حواس نہیں
جس نے دل میں بھی گھر کیا تھا مرے
اب وہی رہتا میرے پاس نہیں
یوں نا تنہا کیا کرو مجھے تم
صرف دوری تری ہی راس نہیں
اب تو واپس نا آئیگا کبھی بھی
تیرے آنے کی مجھ کو آس نہیں
اب کہوں کیسے حال دل کا تجھے
دل میں رح کر تو میرے پاس نہیں
آج فائق رو مت تو ہجر میں اب
تجھ کو آتی اداسی راس نہیں
غم بھی کتنے حسیں ملے ہیں مجھے
ہجر تیرے میں اب اداس نہیں
ہیں گلے تو بہت مرے تمہی سے
دل کو اب تجھ سے التماس نہیں
ترے بارے میں سوچتا ہوں یوں میں
دل میں رح کر بھی میرے پاس نہیں
تجھ سا ظالم نہیں کوئی جہاں میں
مجھے کھو کر تجھے ہراس نہیں

0
7