چراغِ دل ہے مدینے کی ایک جھلک سے بنا
یہ نور بخشا گیا، عشق کی لپک سے بنا
یہ کیسی خوشبو چلی، سب فضا معطر ہے
یہ دل تو روضے کی مٹی کی اک کِھلک سے بنا
نظر میں آ گئے جب، روضۂ رسولِ امین ﷺ
تو دل بھی کہنے لگا، یہ مرے طبق سے بنا
مدینے جا کے ملی جب ہوا نبی ﷺ کی گلی کی
تو جان کہنے لگی، اب میں اپنی اصل سے بنا
جو اُن کی چوکھٹ پہ آیا، وہ اور کچھ نہ رہا
یہ عشق ایسا ہے جو آنکھ کی نمی سے بنا
میں خاک تھا، مگر اُن کی نظر پڑی مجھ پر
یہ کیا کرم ہے کہ میں نعت کی طبق سے بنا
ہزار بار گناہ کر کے لوٹنے والا
اُنہی کے در پہ گیا، پھر نیا ورق سے بنا
صبا کہے یہ مدینے کی خاک کیا شے ہے
یہ دل کو چھو کے ہی سجدوں کی جھلک سے بنا
ندیم کہے یہ ہوائے مدینہ کچھ ایسی ہے
کہ دل دھلے، تو وضو عشق کی رمک سے بنا

0
8