شہزادیاں ہیں گھر کی مرے میری بیٹیاں
اک بیٹی اک بہو مری پوتی نواسیاں
جس گھر میں ہوں یہ رونقیں بستی وہاں پہ ہیں
جب روٹھ جائیں ہوتی ہیں ویران بستیاں
والد کی چاہتوں پہ کریں ناز اک طرف
چپکے سے دیکھ کر ہنسیں ماں کی چہے تیاں
رُخصت ہوں گھر سے پھر بھی تو رہتی ہیں دل میں یہ
ان کے بغیر گھر لگے اجڑی ہیں کھیت یاں
جی چاہتا ہے پھر سے وہ آ جائیں گھر میں پر
جاتی ہیں جب جلا کے یہ جاتی ہیں کشتیاں
مہمان بن کے رہتی ہیں جاتی ہیں تو کبھی
مہمان بن کے آتی ہیں جب ساتھ ہوں میاں
یہ مسکراہٹیں لئے پھرتی ہیں ہر طرف
دُکھ اپنے ہونے دیں نہ یہ ماں باپ پر عیاں
عورت کا روپ خوب ہے بیوی ہے یا بہن
پر ماں کے پاؤں میں ملیں جنّت کی چا بیاں
طارق خدا کی نعمتیں ہوتی ہیں بیٹیاں
لے کر نوید آئیں یہ جنَّت کی ناریاں

0
62