جھرنے ندی سے تو کبھی ساگر نہیں ملتا |
سب بحروں میں کاہل سا سمندر نہیں ملتا |
تقدیر کی گتھی کوئی سلجھا نہیں پایا |
"دل اس سے ملا جس سے مقدر نہیں ملتا" |
فطرت رہی ہے حضرتِ انساں کی ہمیشہ |
تکرار ہو گر کوئی تفکر نہیں ملتا |
میدان میں رہنا ہے منظم یہی سیکھا |
سالار کو ٹھکرائے، وہ عسکر نہیں ملتا |
ایثار و وفا اب ہُوئی معدوم ہے ناصؔر |
ملت سے وفاداری کا گوہر نہیں ملتا |
معلومات