| چاندنی راتوں میں تیرا چہرہ اُبھر آتا ہے |
| ہوا کے ہر جھونکے میں تیری خوشبو رہتی ہے |
| پل جو تیرے سنگ گزرے، خواب بن جاتے ہیں |
| دل کے آنگن میں وہ منظر زندہ رہتی ہے |
| جدائی کے لمحوں میں تیری ہنسی گونجے |
| ہر دھڑکن میں تیری بات چھپی رہتی ہے |
| وقت گزرتا جائے مگر تو نہ بھولے |
| یادوں کی دستک ہمیشہ سنائی دیتی ہے |
| خوابوں میں آ کے تو مسکرا جاتا ہے |
| دل کی ویرانی میں پھر بہار رہتی ہے |
| تیری آنکھوں کا نشہ آج بھی قائم ہے |
| یہی اک احساس، یہی سزا رہتی ہے |
| چپ چاپ دل کے زخموں کو سہلاتا ہوں |
| تیرے فراق میں ایک ادا رہتی ہے |
| یادیں تیری دل سے کہیں جاتی نہیں |
| یہی وہ آگ ہے جو صدا جلتی رہتی ہے |
| غمِ ہجر میں بھی اک مٹھاس سی ہے |
| تیری یاد میں بھی اک وفا رہتی ہے |
| لکھ دی یہ غزل میں نے تیری یاد میں ندیم |
| میرے لفظوں میں تیری صدا رہتی ہے |
معلومات