| تیرا چہرہ جب نظر آیا، دل کو سکوں ملا |
| تیری باتوں میں جو چھپا، راز نیا ملا |
| خوابوں کی وادیوں میں ہم نے پا کے تو دیکھا |
| محبت کا وہ رنگ، جو دل کو چھو گیا ملا |
| رات کی تنہائیاں بھی تیرے نام سے روشن ہوئیں |
| ہر ایک یاد میں، تیری خوشبو کا جلوہ ملا |
| چاندنی جب زمین پر بکھری، تو تجھ کو سوچا |
| ہر اک لمحہ تیرے خیال میں گزر گیا ملا |
| وقت کے بہاؤ میں ہم نے جو لمحے بچھڑائے |
| پر دل کی گہرائیوں میں، تیرا اثر ملا |
| دل کی ہر دھڑکن میں تجھے پانے کی آرزو |
| اک خواب جو چھپا رہا، وہ حقیقت میں ملا |
| زندگی کی راہوں میں جب بھی میں تھک گیا |
| تیرے پیار کی روشنی سے دل کو سکوں ملا |
| آخر میں دل کہتا ہے، تیرے سوا کچھ نہیں |
| یہ پیار اور یہ یاد، بس ندیم ملا |
معلومات