روشنی میں نہ دن کو رات کرو |
کچھ جنوں کو خرد سے مات کرو |
حسن جلوہ گری کرے نہ کرے |
تم جو عاشق ہو احتیاط کرو |
لکھ نہ پاؤ گے سب کی سب باتیں |
گر سمندر بھی تم دوات کرو |
چاند سورج بھی لے کے آؤ گر |
نورِ انساں کے آگے ہاتھ کرو |
لا مکاں میں ہے لا مکاں ہے وہ |
تم نہ محدود اس کی ذات کرو |
حسن اس کا ہے چار سُو ظاہر |
آنکھ کھولو تو التفات کرو |
کچھ تعلّق جو اس سے رکھتے ہو |
پیش تم بھی تو معجزات کرو |
ہے مکّرم وہی جسے وہ کہے |
تم مقدّم نہ ذات پات کرو |
ہم ہیں دیدار کے تمنّائی |
یوں نہ پردے میں رہ کے بات کرو |
طارق ایسے نہ دل کی گلیوں میں |
رات چپکے سے واردات کرو |
معلومات