| تنہا رات میں تیری یادیں ستاتی ہیں |
| دل کی گلیوں میں تیری خوشبو رہ جاتی ہے |
| چاندنی بھی اب سنسان سی لگتی ہے |
| تیری باتوں کی لوری دل کو بہلاتی ہے |
| وقت کے ہر لمحے نے ہمیں جدا کر دیا |
| پر دل کی کتاب میں تیری ہی صدا رہ جاتی ہے |
| ہوا کے جھونکے بھی تجھے پاس لاتے ہیں |
| پر تو دور کہیں، نظر سے جا چھپاتی ہے |
| ہر خوشی کا رنگ بھی اب مدھم سا لگتا ہے |
| جب سے تیرا ساتھ نصیب سے چھن گیا ہے |
| آنکھوں کی نمی بھی تیرے فراق کی کہانی ہے |
| لبوں کی خاموشی بس تیری یاد سناتی ہے |
| اب بھی دل تیری آمد کا انتظار کرتا ہے |
| فراق کی گھڑی میں بس تیری یاد رہ جاتی ہے |
| رات کے سناٹے میں تیرا نام لیتا ہوں |
| تو دل تیری تلاش میں رہ جاتا ہے |
| یہ جو فاصلہ ہے، شاید کم نہ ہو سکے |
| پر یادوں کا سایہ ہر پل ساتھ رہ جاتا ہے |
معلومات