کیا لکھوں تمہارے، میں دیدار سے پہلے
اک اور غزل پھر اپنی ہار سے پہلے
انسان عجب رہتے ہیں شہر میں تیرے
کرتے ہیں دعا حق میں ہر وار سے پہلے
یہ لوگ ہیں بدلے یا ذمانہ ہی الگ ہے
دکھتی ہے رقم انکو کردار سے پہلے
انجان ہے لیکن بڑی دلچسپ جگہ ہے
اٹھتی ہیں جہاں نظریں ہتھیار سے پہلے
سنتے نہیں دل کی نہ کسی اور کے یاں پر
کردیتے ہیں انکار یاں اظہار سے پہلے
اک آخری خواہش ہے مرے دل میں باقی
موت آۓ مجھے میرے درِ یار سے پہلے

1
80
سبحان الہ۔ کیا کہنا صاحب